Aur Aukhay Log / اوراوکھے لوگ by Mumtaz Mufti


Aur Aukhay Log / اوراوکھے لوگ
Title : Aur Aukhay Log / اوراوکھے لوگ
Author :
Rating :
ISBN : 9690010689
ISBN-10 : 9789690010681
Language : Urdu
Format Type : Hardcover
Number of Pages : 316
Publication : First published January 1, 1991

ممتاز مفتی کے خاکوں کا تیسرا مجموعہ 1991ء میں "اور اوکھے لوگ" کے عنوان سے شائع ہوا۔
اس میں تئیس خاکے شامل ہیں۔ ان میں سے بارہ خاکے پرانے اور گیارہ نئے ہیں۔ ان گیارہ میں سے ایک ان کی اپنی شخصیت پر خود نوشتہ خاکہ بھی شامل ہے۔


Aur Aukhay Log / اوراوکھے لوگ Reviews


  • Rural Soul

    مفتی صاحب کی دونوں سوانحات پڑھنے کے بعد آپ کو اس میں انفرادیت کم نظر آئے گی. جن حضرات نے مفتی صاحب کی زندگی کو تختہ ء مطالعہ پر رکھنا ہے، ان کو چاہیے کہ وہ ان خاکوں سے شروعات کرے۔

  • Ammara Abid

    One book, 23 chapters, 23 personalities
    sounds interesting, indeed it is :)
    the name is enough to explain for what this book is all about "اور اوکھے لوگ "
    23 اوکھے people. 23 chapters, Each holding a precise and apt account of these exceptional personalities.
    Few incidents/ excerpts are repetitive, already mentioned in his other books, but every time i read those, i enjoyed even more than the last time. Repetition by Mufti Sahab didn't bore me ever. :')
    Those 23 exceptional people are:
    ١ انور سدید
    ٢ احمد بشیر
    ٣ مسعود قریشی
    ٤ آذر ذوبی
    ٥ مظہرالاسلام
    ٦ اشفاق احمد
    ٧ ثا قبہ رحیم ا لدین
    ٨ ابن انشاء
    ٩ الطاف گوہر
    ١٠ بانو قدسیہ
    ١١ بشریٰ رحمٰن
    ١٢ ادا جعفری
    ١٣ عزیز ملک
    ١٤ ذوالفقارتابش
    ١٥ پروین عاطف
    ١٦ پرتوروحیلہ
    ١٧ حسام ا لدین را شدی
    ١٨ سرفراز اقبال
    ١٩ روشن سبطین
    ٢٠ سجاد حیدر
    ٢١ فکرتونسوی
    ٢٢ قدرت الله شہاب
    ٢٣ ممتاز مفتی

    P.s: there are few names which i came to know the very first time, they didn't get much fame at that time, but still we must dig out their work and keep reading what they have written. May their souls rest in peace. amin

  • Iqra

    اس کتاب کا موضوع شخصیت ہے۔ممتاز مفتی نے اس کتاب میں اپنے کچھ دوستوں کی شخصیت پر بات کی ہے۔
    میں اس کتاب کو خاکوں کا مجموعہ نہیں کہوں گی کیوں کہ خاکہ نگاری تو ظاہر تک محدود ہوتی ہے یعنی بس آوٹ لائن۔
    یہاں تو ہر ایک کی شخصیت پر گہرائی میں بات کی گئ ہے۔
    ہو سکتا ہے کہ اسے پرھنے والا ہر شخص ان شخصیات کو کسی اور زاویے سے دیکھتا ہو، کچھ اور سوچتا ہو۔
    یہاں تو بس ادیب نے اپنا مشاھدہ لکھا ہے، اپنا سچ قاری کے سامنے پیش کیا ہے۔ ممتاز مفتی کہتے ہیں:

    میں جو کچھ بھی لکھتا ہوں اس میں میری نگاہ شامل ہوتی ہے۔ جو مجھے نظر آتا ہے وہ لکھتا ہوں۔
    میں نے کبھی حتمی سچائی پیش کرنے کا دعوہ نہیں کیا۔ میں تو اپنا سچ لکھتا ہوں۔

  • M Shahid Yousaf

    اور اوکھے لوگ میں ممتاز مفتی نے 22 لوگوں کے بارے میں لکھا ہے جو زندگی کے مختلف مہہ و سال میں اْنکے قریب رہے، شروع میں پروین الطاف نے جو ممتاز مفتی کا تعارف لکھا ہے وہ ممتاز کی شخصیت کے مختلف مگر دلچسب پہلو سامنے لایا ہے،، ان 22 لوگوں میں تقریباً سارے ہی ادیب یا صحافی لوگ ہیں، اشفاق احمد، بانو قدسیہ اور احمد بشیر کا دلچسب خاکہ کھنچا گیا ہے، قردت اللہ شہاب پر لکھی گئی تحریر پڑھ کر آپ چونک پڑتے ہیں اور آپ میں بھی قردت اللہ شہاب کے بارے میں جاننے کا تجسس پیدا ہوتا ہے۔۔ تقریباً سبھی لوگوں کے بارے میں ممتاز نے لکھا ہے کہ وہ اْوپر سے کچھ نطر آتے ہیں اور اندر سے کچھ،، مثلاً اشفاق احمد کے بارے میں لکھتے ہیں کے یہ خاموش خاموش اور کتابوں میں گھرا رہتا ہے لیکن اوپن تھیٹر پہنچ کر اْسکا ڈارمے باز باہر نکل کر رنگ رلیاں مناتا ہے۔
    ممتاز مفتی کے بقول ہر شخص کے اندر ایک سئور تھوتھنی لیے کھڑا ہوتا ہے لیکن یہ حرکت میں تب آتا ہے جب ماحول اسکے لیے سازگار ہو۔ کتاب میں کچھ ایسے لوگوں کا زکر بھی ہے جن کا نام شائد آپ نے آج سے پہلے نا سنا ہو مثلاً عزیز ملک،ثاقبہ رحیم الدین، فکر تونسوی اور پرتو راہیلہ وغیرہ۔ لازمی نہیں ہیکہ جن شخصیات کے بارے میں ممتاز مفتی نے لکھا ہے وہ ادب میں اعللی مقام پر فائز ہوں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو ممتاز مفتی نے قریب سے دیکھا اور پرکھا ہے۔
    نوٹ: سلمان بھائی نے درجہ زیل تبصرہ کیا ہے، "چھا ریویو کیا ہے آپ نے۔
    ثاقبہ رحیم الدین بچوں کی ادیبہ ہیں۔ فکر تونسوی بھارت کے لکھاری ہیں اور تقسیم سے قبل مفتی جی کے قریبی دوست رہے۔ پرتو روہیلہ کے پی کے سے مشہور شاعر ہیں"

  • فیصل مجید

    "اور اوکھے لوگ" از ممتاز مفتی، انکے تحریر کردہ شخصی خاکوں کتاب ہے۔
    22 شخصی افراد کے خاکوں کا براہ راست تعلق مفتی صاحب سے رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کتاب احمد بشیر کے لئے ہی لکھی ہے باقی سب کردار ضمنی نظر آتے ہیں۔ ممتاز مفتی نے اپنا رنگ اور لہجہ اسی کردار پوری قوت سے نظر آتا ہے۔ اشفاق احمد، بانو قدسیہ اور ابن انشاء کے کردار غیر حقیقی لگتے ہیں۔ اپنا ذاتی خاکہ بےرنگ ہے۔
    زبان مفتی صاحب کی باندی ہے۔ جسکا وہ بے باکی سے استمعال کرتے ہیں۔ مختصر جملے (جو مفتی صاحب کی پہچان ہے) میں بڑی بات آسانی سے کر دیتے ہیں۔ نان فکشن کا فکشنائز کر دینے میں انکا ثانی کوئی نہیں۔ بیک فٹ پر رہ کر لمبی اننگز کھیلنا خوب جانتے ہیں۔ کردار نگاری میں میں ماہر ہیں۔
    اس کتاب کے ساتھ "شہاب نامہ" "دل بھٹکے گا" اور مفتی صاحب کی دیگر سوانح کا مطالعہ مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

    از Faisal Majeed

  • Tariq Sheikh

    This was my second book of Mufti sahib after Ali Poor Ka Aili, I liked reading it.

  • Umaima

    This book forced me to write a book review. And i will definitely write a review of this book on a very personal level.